پی آئی اے کا کیا قصور اگر کوئی مسافر سو گیا تو؟ ایئر ہوسٹسوں نے ٹھیکا لیا ہوا ہے انہیں جگانے کا۔۔۔؟ کل کو کسی نے کہہ دینا ہے کہ پی آئی اے کے مسافر کا جہاز میں پیشاب خطا ہو گیا۔۔۔ ایئر ہوسٹسوں کی نا اہلی پر سوال؟ ارے بھئی جہاز میں بیٹھنے کا مطلب یہ نہیں کہ دوجہاں سے آزاد ہو کر ساریاں ویاہ کے سو جاؤ!
اس سے پتا چلتا ہے کہ ہر چیز کی ایک خاص اہمیت ہوتی ہے، یہ جو ہمارے ہاں بسوں اور لاریوں میں شہر شہر کی سوغات اور بڑے حکیم ڈلے والے کی ہر فن مولا ہاضمے دار گولیاں بیچتے پھرتے ہیں ان کی بدولت سواریوںکو ان کی منزل کا پتا چلتا رہتا ہے، یعنی کہ یہ بھی سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جھٹکوں اور ہارن کے شور کے باوجود بھی اگر کسی ”چرسی“ نما سواری کی آنکھ لگ جائے تو ملتانی سوہن حلوہ، چکوالی ریوڑیاں، مرغ دال، سیویاں کراری، حسین منجن، پھکی ہاضموم اور پیارے لوگوں کی پیاری باتیں بیچنے والے کسی بھی مسافر کو منزل سے آگے نہیں جانے دیتے۔
یہاں یورپ میں تو بس نہ ہی پوچھیں کہ کس قدر روکھا پھیکا سفر ہوتا ہے۔ مجال ہے جو کوئی ذرا سی چوں بھی سنائی دے تو! کان ترس جاتے ہیں پاں پاں پوں پوں تیں ٹیں سننے کو، اتنی اتنی لمبی لاریاں اور ہارن ندارد۔۔۔ کسی بس سٹاپ پہ کوئی آواز نہیں، دسیوں لوگ کھڑے ہیں لیکن کوئی کھانس بھی نہیں رہا۔ اتنی گرمی پڑ رہی ہے لیکن حرام ہے جو کسی نے تازہ ناریل، ٹھنڈے جوس اور گنڈیریوں کی آواز لگائی ہو تو۔ اب ایسے ملکوں میں بندہ اپنی منزل کا نشاں کس سے معلوم کرے!
آج ہی کا واقعہ ہے، میں ٹرین میں بیٹھا منزل کی طرف جا رہا تھا کہ ایک سٹیشن کے قریب جرمن زبان میں اناؤنسمنٹ ہوئی۔ ایک تو مجھے اناؤنسمنٹ میں بس شہر کا نام ہی سمجھ آتا ہے اور دوسرے اس کی ضرورت نہیں پڑی ابھی تک تو کیونکہ ہر سٹیشن پہ وقت کے مطابق ہی گاڑی پہنچتی ہے۔ میں تو گھڑی دیکھ کے سٹاپ کا اندازہ لگا لیتا ہوں بس۔ اناؤنسمنٹ سن کے سب کے سب مسافر اپنا اپنا سامان اٹھانے لگ گئے۔ میں بڑا حیران ہوا کہ سب نے یہاں ہی اترنا ہے کیا۔ ابھی آگے پیچھے تانک جھانک کر ہی رہا تھا کہ کسی سے پوچھوں کہ کیا معاملہ ہے بھئی، روٹی تے نئیں کھل گئی! کونے والی سیٹ میں ایک ادھیڑ عمر جوڑا اطمینان سے بیٹھا تھا، میری سانس میں سانس آئی کہ چلو میں اکیلا نہیں ہوں، اور بھی لوگ ہیں ابھی ٹرین میں۔ ہم تینوں بیٹھے رہے، باقی سب اتر گئے۔ اتنے میں پیچھے سے ایک ٹی ٹی آیا اور پوچھا کہ بھائی صاحب کہاں جانا ہے۔ میں نے کہا کیمنٹس، تھوڑی انگریزی جوڑ جاڑ کے بولا کہ یہاں اتر جائیں، یہاں سے بس آپ کو لے جائے گی، یہ ٹرین آگے نہیں جا سکتی۔ بس سٹیشن سے باہر کھڑی ہے، آپ باہر جائیں، میں آپ کو وہاں تک لے جاتا ہوں۔ میں اتر گیا اور میرے پیچھے پیچھے وہ جوڑا بھی سپینش بولتا ہوا اتر آیا! اب اگر ہم پی آئی اے میں بیٹھے ہوتے تو انہوں نے تو ہمیں لے جانا تھا ناں اپنی ورکشاپ میں۔۔۔
پس ثابت ہوا کہ یا تو اپنی سروس کو ایسے معیار پہ لاؤ یا پھر سوہنے پاکستان میں ہی جہاز چلاؤ! اور باجیوں کے ساتھ ساتھ تھوڑے بہت ہاکر بھی سٹاف میں شامل کر لو۔۔۔
اس تحریر پر 12 تبصرے کئے گئے ہیں
تبصرہ کیجئے
پچھلی تحریر: گستاخ، سپین کے جیتنے پہ خوش ہوتا ہے!
اگلی تحریر: حلال ڈونر اور ٹھنڈی بیئر
مستقل لنک
آپ کو زیادہ تواتر سے لکھنا چاہیے۔
بہت عمدہ، رواںاور ہلکی پھلکی تحریر۔
اور سوچنے کے لیے بھی ایک دوباتیں فراہم کرتی ہوئی۔
مستقل لنک
بہت شکریہ جعفر پائی۔
بس حوصلہ افزائی کرتے رہیں۔۔۔ اپنی سی کوشش کرتا رہتا ہوں۔
مستقل لنک
http://www.youtube.com/watch?v=0cspcVZg2Ps
عمیر، بہت عمدہ تحریر۔ یہ اوپر والا لنک بھی دیکھیں، امید ہے مزہ آئے گا۔۔
مستقل لنک
شکریہ سر جی!
میں نے بس اخباروں اور سوشل میڈیا پہ ہی خبر پڑھی تھی۔ لنک فراہمنے کا شکریہ۔
یہ انگریز تو ہوتے ہی نا شکرے ہیں۔
مستقل لنک
اور حقیقت جاننے کے لیے یہ والا ربط دیکھیں۔
میڈیا کی بہتان بازی کا اندازہ ہو گا۔
http://goo.gl/uWkPX
نوائے وقت – 25 اگست – لاہور ایڈیشن – صفحہ نمبر 11
مستقل لنک
باجیاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہتی ہیں ہمیں اور بھی کام ہیں دیکھو مصروف کتنی ہیں۔
سوئے موئے لوگوں کو جگانے کام ہمارا نہیں ہے۔
ہمیں تو خود نیند آرہی ہے۔
مستقل لنک
عمدہ ۔ ۔۔ بہت عمدہ ۔ ۔ ۔
اور وحید صاحب ۔۔۔ پی آئے اے والے مفت میں سیر کرا رہے ہیں۔۔۔۔ آپ ہیں کہ مزے لینے کے بجائے خفا ہو رہے ہیں۔۔۔۔ہا ہا ہا
مستقل لنک
شکریہ۔
وحید صاحب اس لئے خفا ہو رہے ہیں کہ یہ ذرہ نوازی پی آئیے نے انگریزوں کے ساتھ کی جنہیں اس طرح کے مزے لینے کی عادت ہی نہیں ہے۔ نا شکرے ہیں وہ تو!
مستقل لنک
مجہے تو مزہ تب آئے گا اگر پی آئی اے والے مجھے ابوظھبی سے اسلام آباد لے کر جائیں، میں سویا رہوں اور وہ مجھے اسی طرح یورپ لے جائیں۔۔
مستقل لنک
اور پھر واپسی کی کوئی فلائٹ نہ ہو۔۔۔۔۔ :))
مستقل لنک
دلچسپ!
ادھر ٹورانٹو میں تو خودکار نظام ہے۔ سٹاپ قریب آنے پر خود بخود آواز بلند ہوتی ہے کہ یہ سٹاپ آیا ہے ، پچھلے دروازے سے نکل لیجیو۔
مستقل لنک
ادھر بھی خودکار ہی ہوتا ہے۔ اناؤنسمنٹ خاص وجہ سے کرتے ہیں۔ یا پھر ٹرین کے آخری سٹاپ پہ ڈرائیور صاحب سواریوں کا ڈانکے شون کرتے ہیں۔