اقبال ڈے
میں نے پہلی بار علامہ اقبال کا شعر کب پڑھا؟ جب میں کوئی آٹھ دس سال کا تھا تو میرے چچا کے گھر پرانے اخباروں کا ڈھیر لگا ہوتا تھا کیونکہ وہ اخبار سے بنے کاغذی لفافے بیچا کرتے تھے اور وہ لفافے اکثر گھر میں ہی بنایا کرتے تھے۔ انہی پرانے اخباروں میں ایک بار کوئی کہانی پڑھ رہا تھا، جو کہ عمرو عیار یا ٹارزن ٹائپ کی تھی، جادو نگری، آگ کا کنواں، پرستان وغیرہ ، سب موجود تھے اس میں۔ کہانی کا ہیرو کسی جادوئی سرنگ میں چلا جا رہا ہوتا ہے جو کہ شیطان کی آنت کی طرح لمبی ہے اور ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ آخر کار وہ کنارے پر پہنچتا ہے اور دیکھتا ہے کہ آگے ایک گہری کھائی ہے، جہاں گھپ اندھیرا ہے۔ وہ اسی سوچ بچار میں ہوتا ہے کہ کیا کرے، آگے کھائی ہے اور پیچھے شاید اسکی موت تھی۔ وہ اندھیرے میں دیکھنے کی کوشش کرتا ہے کہ کھائی ہے کیسی، تو کھائی کے دہانے پہ ایک شعر لکھا ہوا نظر آتا ہے۔[مکمل تحریر پڑھیں]