اس تحریر پر 6 تبصرے کئے گئے ہیں


  1. پرانے وقتوں کی بات ہے، جاپان میں انتہائی غربت کے دنوں۔۔
    جب بھی نائی کی دکان پر جاتا تو اس کی آمدنی کا حساب لگانے شروع ہوجاتا!
    پھر اس آمدنی کو پاکستانی روپوں میں خیالوں خیالوں میں گنتا تو۔۔۔لگتا چند ماہ میں ہی کروڑ پتی ہو جاؤں گا!!
    پھر جناب نائی بننے کی شدید خواہش ہوئی تو پتہ لگا دو سال کالج میں کورس کرنا ہے ، اور پھر کسی نائی کی دکان پر ہاوس جاب کرنی ہے۔ اس کے بعد جا کر کہیں کروڑ پتی بننے کا شوق پورا ہو سکتا ہے۔
    اتنا ہی صبر والا مستقل مزاج ہوتا تو ڈاکٹر نا بن جاتا!!
    بس جناب راتوں رات کروڑ پتی نا بن سکنے کا حساب لگایا تو سمجھ یہ ہی آئی کہ کہیں اور جگاڑ لگانے سے شاید تُکا لگ جائے۔
    بس اسی “لمبے” کام کی وجہ سے ابھی تک “شاہ جی” کی ڈگری سنبھال رکھی ہوئی ہے اور اماں ابا کی عزت محفوظ ہے !!

    Reply

  2. فیر تو آپکو بال کٹوانے کا بالکل مزا نیئں آیا ہو گا ۔۔۔۔۔۔ یہ کیسی حجامت ہے کہ سر کی ایکسرسائز وی نا ہو اور حجامت وی بن جائے :ڈ

    Reply

  3. یار واقعی مجھے ایک چیز سے سخت نفرت ھے، نائی کی دکان پہ بیٹھ کے انتظار کرنا اور وہ بھی منہ کی بواسیر والا نائی
    میں بھی کبھی اس نائی پنے پہ رویا تھا
    http://www.dufferistan.com/?p=661

    Reply

  4. مجحے تو بچپن میں حجامت بنواتے ہوئے نائی کے کند اوزاروں سے جتنی تکلیف اُٹھانی پڑی اتنی شاید سکول ماسٹر کے مولا بخش سے بھی نہیں اُٹھانی پڑی ۔ میرا چھوٹا بھائی تو عہد طولیت میں نائی کی شان وہ مغلظات بکتا تھا کہ نائی ایک ہی حجامت میں ہاتھ جوڑ کر معای مانگ لیتا تھا ۔

    Reply

  5. بھائی واہ پڑھنے کا بھی مزہ آیا اور چاچے ٹائم پیس عرف انکل ڈوم کی دکان کو یاد کرنے کا بھی۔ ملت سٹریٹ کے اس موڑ کا بھی اور باسی ہو چکے “دن” اخبار کا بھی۔ اپنے ہاتھوں برطانیہ آنے کے بعد بنی درگت بھی یاد آگئی اور اسی سر کو سہلاتے سہلاتے حجامت کے بعد شیمپو کرتی “نائی”کی بھی۔ موقع ملا اور یاد رہا تو ہم بھی اس پر لمبی کیبورڈ آزمائی کریں گے۔
    اور ہاں گانا خوب یاد دلایا، پاکستان میں کمار سانو کی مقبولیت میں ہمارے نائی حضرات کا کردار وڈی پانی والی ٹینکی پر موٹے مارکر سے سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔

    Reply

محمد ریاض شاہد کو جواب دیں جواب ترک کریں

بے فکر رہیں، ای میل ظاہر نہیں کیا جائے گا۔ * نشان زدہ جگہیں پُر کرنا لازمی ہے۔ آپکا میری رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، لیکن رائے کے اظہار کیلئے شائستہ زبان، اعلیٰ کردار اور باوضو ہونا ضروری ہے!۔ p: