آجکل عجیب سی صورت حال سے گزر رہا ہوں میں، جب بھی بلاگ پہ کچھ لکھنے کیلئے بیٹھتا ہوں تو ایک بیزاری سی چھا جاتی ہے اور ایسے لگتا ہے جیسے الفاظ ذہن سے باہر نکلنا ہی نہیں چاہ رہے۔ انگلیاں کی بورڈ پہ ناچتی ضرور ہیں لیکن اس رقص سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، کوئی راضی نہیں ہوتا۔ لکھ لکھ کے مٹائے جاتا ہوں۔ اگر نہ مٹاؤں تو بھی بس مسودے ہی محفوظ کرتا ہوں۔ دو ہفتوں میں کوئی آدھا درجن ڈرافٹس بن چکے ہیں۔ عام طور پہ اگر میرے ذہن میں کچھ آئے یعنی”آمد“ ہو تو میں اپنے موبائل میں فورا نوٹ بنا لیتا ہوں۔ پھر جب بھی وقت ملتا ہے اس نوٹ کو دوبارہ پڑھتا ہوں اور اگر اس پہ مزید کچھ لکھنا چاہوںتو اس کو بلاگ پہ منتقل کر کے مزید لکھ لیتا ہوں۔ اس طرح بعض اوقات موبائل میں بنے نوٹس کی تعداد کافی ہو جاتی ہے اور کچھ موضوعات جو اس وقت اہم یا ”کلک” کرتے محسوس ہوتے ہیں، بعد میں بے جان لگتے ہیں یا ان پہ مزید لکھنے کو دل نہیں کرتا۔ اپنی موت مرتے ان ڈرافٹوں کی تعداد زیادہ ہوتی جا رہی ہے آجکل۔۔۔ کچھ بھی نظر ثانی میں پاس نہیں ہو رہا!
اب اسی پوسٹ کو دیکھ لیں۔۔۔۔۔ اس سے آگے کچھ نہیں لکھنے کو دل کر رہا۔ کیا آپ میں سے کوئی اور بھی اس صورت حال سے گزرتا ہے؟
اس تحریر پر 16 تبصرے کئے گئے ہیں
تبصرہ کیجئے
پچھلی تحریر: باربر شاپ
مستقل لنک
ہمارا جھوٹا کھائیں۔ افاقہ ہو گا
مستقل لنک
دعوت کریں ناں ریگا میں ہماری۔۔۔۔ : )
مستقل لنک
جی اپنا بھی کچھ ایسا ہی حال ہے علی جہاں دعوت کرے تو وہاں مجھے بھی بلا لینا کچح افاقہ ہمارے حصہ میں بھی آ جائے۔
مستقل لنک
آپ والی بیماری ادھر پہلے سے ہے موبائل میں کافی پوائنٹس محفوط ہیں لیکن بات آگے نہیں بڑھ سکتی ؛( لگتا ہے بلاگستان میں اس بیماری کے وائرس پھیل گئے ہیں ۔۔
مستقل لنک
محفوظ ٌ
مستقل لنک
لکھنے کو دل کرتا ہے تو
ڈرافٹ نہیں بناتا لکھ کر فارغ کر دیتا ہوں۔
بہت کم ہوتا ہے، کہ لکھتے لکھتے اکتا کر دفعے کرو۔
کہہ کر لکھنا چھوڑ دیتا ہوں۔
یہ اچھا لکھنے والوں کے ساتھ ہونے والا مسئلہ لگتا ہے،
میرے جیسوں کو لکھنا ہوتا ہے یا لکھنا ہی نہیں ہوتا۔
مستقل لنک
جی جی اکثر ایسا ہوتا ہے مگر ہمت کرکے کچھ توجہ دینے سے ایک چھوٹا سا نوٹ ایک مضمون میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ بہت زیادہ بڑے مضمون بھی نامناسب لگتے ہیں۔اآپ جتنا بھی لکھے پوسٹ کردیا کریں۔۔۔
مستقل لنک
یہ ایک خطرناک بیماری ہے جس کا سبب مطالعے کی کثرت ہے۔ جتنا زیادہ پڑھو گے، اتنا ہی یہ احساس پختہ ہوتا جائے گا کہ مجھے کچھ آتا ہی نہیں تو لکھوں کیا۔ 😉
مستقل لنک
بالکل صحیح
مستقل لنک
isi ko kehtay hain k kuch na keh kr b buhat kuch kehna,,,ap nay tu buhat achi subjectivity likh di hy…..
مستقل لنک
تحریری قبض کبھی کبھی ہو جاتی ہے۔ کوئی بڑی بات نہیں۔ لکھنے کے سیزن ہوا کرتے ہیں کبھی بہت زیادہ اور کبھی کچھ بھی نہیں۔
مستقل لنک
بالکل یہی علامات ہیں۔ اس کا حل ملے تو بتائیں۔ بلیک بیری، پرس، ھارڈ بورڈ، نوٹ پیڈ، ۔ ۔ ۔ہر جگہ ادھورے مضمون، جملے، کہانیاں، خیالات، بکھرے پڑے ہیں۔ اور ان سب سے بڑھ کے یہ ادھوری سوچیں جو الجھن کا سبب بنتی ہیں۔
مستقل لنک
بھائی صورتِ حال کوئی انوکھی نہیں اکثر ایسا ہوتا ہے اس پر کچھ موسم کا بھی اثر ہو سکتا ہے آپ کا تو پتا نہیں اپنے کو تو بہار اداس کر چھوڑتی ہے۔ اور اداسی طھی ایسی کے کچھ کرنے کو جی نہیں چاہتا۔ اور اس کچھ کرنے میں لکھنا لکھانا بھی ترک ہو جاتا ہے اور دل میں ایک آگ سی جلنے لگتی ہے انتقام کی آگ۔ بہار کی اداسی اور ساون کی چپ چپ ان شعراء کرام کو چن چن کر پھینٹی لگانے پر اکساتی ہے کہ جا ان دو موسموں کے عشق میں مبتلا ہو کر انکی قصیدہ گوئی کرتے رہتے ہیں۔
مستقل لنک
ایسا ہوتا ہے اور کوئی ایسا ویسا نہیں ہوتا، یہ وقفہ برائے زہنی موت مہینوں پر محیط ہو جاتا ہے۔ بہرحال تندی باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
مستقل لنک
میرے ذہن میں جب کویٰ خیال سر اٹھاتا ہے تو اس کو اپنے فیس بک کے ایک خود ساختہ گروپ میں محفوظ کر لیتا ہوں۔۔۔۔یہ گروپ میرے لیے گھر کے پالتو سامان کے لیے مختص ایک گودام کی ظرح ہے ۔اس میں ہر قسم کا کباڑ ہوتا ہے ۔ آپ بھی اس سے مستفیید ہو سکتے ہیں ۔۔اگر آپ اپنے علاوہ کسی دوست سے اپنی تہیریر پر مشورہ لینا چاہتے ہوں تو انہیں بھی اس گروپ میں شامل کر لیں۔ گاہے بگاہے وہان تاک جھانک کرتے رہیں۔ اور اپنی تہریروں پر نیے سرے سے نظر ثانی کرتے رہیں۔۔
مستقل لنک
میرے ذہن میں جب کویٰ خیال سر اٹھاتا ہے تو اس کو اپنے فیس بک کے ایک خود ساختہ گروپ میں محفوظ کر لیتا ہوں۔۔۔۔یہ گروپ میرے لیے گھر کے پالتو سامان کے لیے مختص ایک گودام کی طرح ہے ۔اس میں ہر قسم کا کباڑ ہوتا ہے ۔ آپ بھی اس سے مستفیید ہو سکتے ہیں ۔۔اگر آپ اپنے علاوہ کسی دوست سے اپنی تحیریر پر مشورہ لینا چاہتے ہوں تو انہیں بھی اس گروپ میں شامل کر لیں۔ گاہے بگاہے وہاں تاک جھانک کرتے رہیں۔ اور اپنی تحریروں پر نیے سرے سے نظر ثانی کرتے رہیں۔۔
Reply