ایک مشہور انگریزی بلاگر (نام لکھنا یا نہ لکھنا برابر ہے، اگر لکھا بھی تو کونسا صحیح پڑھا جائے گا۔۔۔۔ لیکن پھربھی میں لکھ دیتا ہوں) ڈیرن راؤس اپنی ایک ورتھ ریڈنگ تحریر میں فرماتے ہیں:
آپکا بلاگ آپکے muscles کی طرح ہے، انہیں ’بنانے‘ یعنی مضبوط کرنے کیلئے انہیں استعمال کرنا ضروری ہے۔
ڈیرن بھائی صاحب کی یہ بات جو میں نے اوپر ’اقتباسی‘ ہے ، یہ قابلِ توجہ ہے کیونکہ یہ وہ حقیقت ہے جو ہم سب بھی جانتے ہیں کہ بلاگ اسی صورت میں پھلتا پھولتا ہے جب آپ اس کو وقت دیتے ہیں، اس کی آبیاری کرتے ہیں، اس پہ لکھتے ہیں۔ انٹرنیٹ پہ اور خاص طور پہ اردو بلاگستان میں ایسی کئی سائیٹس موجود ہیں جو وقتا فوقتا جمود کا شکار رہتی ہیں ( بشمول میرے اپنے بلاگ کے)، ان بلاگز پہ اچھا مواد بھی ہوتا ہے، ان کی تحاریر قاری شوق سے پڑھتے بھی ہیں، شیئر بھی کرتے ہیں لیکن پھر بھی انٹرنیٹ کی دنیا میں یہ کامیاب سائیٹس نہیں گنی جا سکتیں۔
ہم میں سے زیادہ تر لکھاری اس وقت لکھتے ہیں جب انہیں کوئی پوسٹ/تحریر زور سے ”آئی“ ہوتی ہے۔ بہت سے لوگوں کیلئے یہ بات بلاگنگ کی لئے تو کافی ہے لیکن یہ بلا شبہ ایک کامیاب بلاگ کی سٹریٹجی نہیں ہے۔
اگر آپ اس پہلی بات پہ دوبارہ غور کریں تو جسم مضبوط بنانے کیلئے صرف کبھی کبھار دس بارہ بیٹھکیں لگا لینا کافی نہیں ہوتا بلکہ اس کیلئے آپ کو ایک مناسب ورزشی پلان کی ضرورت ہوتی ہے۔ جتنا آپ زیادہ باقاعدگی سے ورزش کریں گے اتنے ہی بہتر جسم کے مالک بنتے جائیں گے۔ پنجابی میں کہتے ہیں کہ ” جِنا گُڑ پاؤ گے اُنا ای مٹھا ہووے گا“۔
مستقل اور باقاعدہ بلاگنگ کے لئے آپ اپنی مرضی کا پلان تیار کر سکتے ہیں جس میں آپ اپنے وقت اور دیگر کاموں کا حساب رکھتے ہوئے بلاگنگ کیلئے جگہ بنا سکتے ہیں۔ جتنا زیادہ آپ بلاگ کو وقت دیں گے، اس میں مواد کا اضافہ کریں گے (فی الحال معیار کی بات نہیں کرتے)، اتنا ہی اس پہ ٹریفک بڑھنے کے چانس زیادہ ہیں، ٹریفک کا مطلب ہے زیادہ تبصرے، زیادہ انٹر ایکشن، زیادہ مداح، اور زیادہ نقاد بھی!
آپ ایک ادارتی کیلنڈر editorial calendar ترتیب دے سکتے ہیں (مجھے یقین ہے ایسا کوئی بھی نہیں کرتا ہو گا) ۔۔۔۔ یا اپنے ذہن میں ایک خاکہ بنا سکتے ہیں کہ فلاں دن میں نے فلاں موضوع پہ لکھنا ہے، وغیرہ۔ مثال کے طور پہ مہینے کے شروع میں ایک سوال پوچھنا ہے، سوموار کو اقتباس شیئر کرنا ہے، جمعرات کو کسی ایک موضوع (مثلا اسلامیات، ٹیکنالوجی وغیرہ) پہ لکھنا ہے، اتوار کو صرف دوسرے بلاگ وزٹ کرنے ہیں اور مطالعہ کرنا ہے۔
اپنے بلاگ کو کامیاب بنانے کیلئے صرف لکھنے پہ ہی نہیں اکتفا کیا جا سکتا بلکہ اور بھی بہت سے عوامل بلاگ کو بہتر بناتے ہیں جیسے کہ بلاگرز کی کمیونٹی ڈیویلپ کرنا، قارئین کو انٹر ایکشن کا موقع دینا، ان کے سوالات یا تبصروں کا مناسب جواب دینا، اس کے علاوہ دوسرے بلاگز کے ساتھ منسلک ہونا، سرچ انجن آپٹیمائزیشن پہ توجہ دینا، وغیرہ۔
آئیے، ڈیرن کی بات ایک بار پھر دوہرائیں کہ : ” بلاگ muscle کی طرح ہے، یہ اسی وقت بڑھتا ہے جب آپ ورزش کرتے ہیں“۔ صرف ایک چیز ہے جو آپ کی بلاگنگ کو ‘مائینڈ بلاگنگ ایکسپیریئنس’ بنا سکتی ہے اور وہ ہے ایک پلان، شیڈول، رِدھم۔ اگر بلاگنگ شروع کر ہی دی ہے تو اس کو استعمال میں لائیں اور صرف بائی چانس لکھنے کی بجائے بائی پلان لکھیں۔
پوسٹ سکرپٹ: میری طرح آپ کو بھی یہ سب باتیں معلوم ہیں، صرف یاد دہانی مقصود ہے۔ ہو سکتا ہے کسی ایک کیلئے یہ تحریر بلاگنگ کو باقاعدہ اور درست سمت میں ڈالنے کا ذریعہ بن جائے۔ D:
اور مجھے ’اپنے گریبان میں جھانکنے‘ کا طعنہ دینے کی تیاری کرنے والوں کیلئے عرض ہے کہ یہ تحریر میں نے آپ کیلئے لکھی ہے۔ پڑھ لی ہے تو ٹھیک ورنہ زیادہ باتیں کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔P:
مستقل لنک
بہت شاندار مضمون، بہت ہی اچھی نصیحت
تو پھر اپ بھی شامل ہو جائیں اس دھارے میں اور ہم بھی کوشش کرتے ہیں شامل رہنے کی۔ واللہ الموفق
مستقل لنک
جی ہاں کیوں نہیں۔
مستقل لنک
میرا تو خیال ہے (آُپ کے مطابق ایک ناکامیاب بلاگر :)) جب دل کرے بلاگنگ کرنی چاہیے، صرف مشہور ہونے کے لیے نہیں کرنی چاہیے۔
مستقل لنک
ارے یہ میں نے کب کہا کہ جو ’دل‘ سے بلاگنگ کرتا ہے وہ نا کام ہے۔ ناکام کی ڈیفینیشن تو ہر فرد کیلئے مختلف ہو سکتی ہے، اس کے مقصد کو دیکھتے ہوئے۔
سب کی اپنی اپنی مرضی ہے، ان کا بلاگ جیسے چاہیں استعمال کریں۔ لیکن یہ بھی ایک جہت ہے بلاگنگ کی ، بہت سے لوگ اس لئے لکھتے ہیں کہ لوگ اسے پڑھتے ہیں، صرف خود پڑھنے کیلئے نہیں لکھتے۔ یہ ان کیلئے ہے کہ کیسے وہ اپنے بلاگ کے وزیٹرز کو وفا دار بنا سکتے ہیں اور ان کے وزٹ کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
مستقل لنک
اصل میں اس بات سے تھوڑی سے غلط فہمی پیدا ہوئی۔
“لیکن یہ بلا شبہ ایک کامیاب بلاگ کی سٹریٹجی نہیں ہے۔”
مستقل لنک
اوہ ہاں۔۔۔ اصل میں اس تحریر کا ماخذ انگریزی تحریر ہے، سو ہو سکتا ہے میرے الفاظ بات کو شاید صحیح بتا نہ سکے ہوں۔
زیادہ تر کے نزدیک ایک کامیاب بلاگ وہی ہے جس کو لوگ وزٹ کریں اور جو وزیٹرز کو کچھ نیا اور ان کے مزاج کے مطابق دیتا رہے۔
مستقل لنک
بھیا مُجھے تو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا نا؟ :پ
خوب کہا کہ بعض لوگ تب لکھتی ہیں جب کوئی تحریر زور کی آئی ہوتی ہے :د
بھیا میرے ساتھ بھی مسئلہ ہے کہ ہر فضول چیز اپنے بلاگ پر شئیر کرنے کا دِل نہیں مانتا یعنی بات معیار کی ہے۔۔۔۔
مستقل لنک
تو فضول چیز شیئر کرنے کی بات کس نے کی۔۔۔۔ بات صرف تلاش کی ہے، آپ کو وقت نکال کر “بے فضول” چیز ڈھونڈنی ہو گی۔۔۔
یار بات یہ ہے کہ یہ باتیں ہر بلاگ پہ لاگو نہیں آتی کیوں کہ پرسنل بلاگز کی تعداد زیادہ ہے، ان پہ آپ شیئر نہیں کرتے بلکہ کسی معاشرتی مسئلے پہ ڈسکشن یا اظہار خیال کرتے ہیں۔ اس کیلئے چنیدہ موضوع کا ہونا ضروری ہو جاتا ہے۔
بس مجھے یہ باتیں اچھی لگیں، پرو بلاگرز کیلئے یہ اچھے نکات ہیں۔
مستقل لنک
معزرت ـ تصیح
تب لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔
مستقل لنک
بہت خوب محترم ، آرگنائزیشنل اسکلز کے بارے میں کوئی بھی اچھا مضمون راقم کی کمزوری ہے، بس پروکراسٹینیشن ‘کہولت’ ہی شاید بہتر ترجمہ ہو کاعلاج بھی بیان کردیں تو بڑی مہربانی ہوگی
ہمارے یہاں اکیڈیمیا میں ایک مثل مشہور ہے، پبلش اور پیرش، یعنی شائع کرو یا اکادمی منظر عام سے غائب ہو جاو۔ آپ نے اسکا اچھا حل لکھا ہے؛ اللہ کرے زور قلم اور۔
مستقل لنک
حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ عدنان صاحب۔
اور یہ جو procrastination کے بارے میں پوچھا ہے وہ تو کوئی استاد بلاگر ہی بتا سکتا ہے۔۔ میں تو نقل چھاپ اور شیئر والا بندہ ہوں۔۔۔ p:
مستقل لنک
ہا ہا ہا ۔ ۔ ۔بہت خوب ۔۔ ۔۔ ہم جیسے نئے لوگوں کے لئے اچھا مضمون ہے ۔ ۔ ۔
شکریہ
مستقل لنک
پسندیدگی کا شکریہ۔
مستقل لنک
اس میں تو کوئی شک نہیں کہ بلاگ وقت دینے سے ہی پھلتا پھولتا ہے۔
رہی بات پلان کے مطابق تحریر لکھنے کی تو میرے خیال میں ایسا کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ تحریر لکھنے کے لئے اندر اور باہر کا مناسب ماحول ہونا بھی ضروری ہوتا ہے جبکہ اگر پلان کے وقت کے مطابق ماحول مناسب نہ ہو تو پھر تحریر بھی مناسب نہیں لکھی جا سکے گی۔ اس لئے تحریر تو تب ہی لکھی جائے گی جب زور کی ”آئی“ ہو گی۔
رہی بات دیگر مواد شیئر کرنا۔ ایس ای او اور دیگر بلاگران کمیونٹی پر توجہ دینا وغیرہ یہ سب کام پلان/شڈول کے مطابق ہو سکتے ہیں۔اس کے علاوہ دیگر بلاگ یا کچھ بھی پڑھنا تو اس کے لئے بھی مناسب ماحول ہونا ضروری ہے۔
اب یہ بھی نہیں کہ ہم مناسب ماحول کا انتظار کرتے کرتے وقت گزار دیں جبکہ کبھی کبھی مناسب ماحول کے لئے بھی تھوڑی محنت کرنی اور وقت دینا پڑتا ہے۔
خیر یہ میری رائے ہے جو کہ غلط بھی ہو سکتی ہے۔ ویسے بھی ہر بندے کا اپنا اپنا انداز ہوتا ہے۔ میں تو بس یہی کہتا ہوں کہ اگر بلاگ بنایا ہے تو پھر بلاگ نگاری کی بھی کوشش کرو۔ ویسے میں خود کئی دفعہ تحریر لکھنے میں کافی وقت لگا دیتا ہوں۔
مستقل لنک
تشریف لانے اور تبصرہ کرنے کا بہت شکریہ بلال بھائی۔
آپ کی آخری بات کو دہراؤں گا بس کہ”اگر بلاگ بنایا ہے تو پھر بلاگ نگاری کی بھی کوشش کرنی چاہئے”۔۔۔
تحریر کا مقصد بھی یہی ہے۔ باقی پلان اور شیڈول وغیرہ اگر کسی کیلئے کام کر جاتے ہیں تو یہ بہترین ہے۔ اگر آپ اپنی اس مشغلے کو اگلی سٹیج تک لے جانا چاہتے ہں تو اس کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ پرسنل بلاگ میں تو کسی چیز کا پابند ہونا ممکن نہیں ہو سکتا۔
مستقل لنک