اس تحریر پر 16 تبصرے کئے گئے ہیں



  1. یار عمیر
    تم سب ہفتہ کتاب دوستی منا رہے ہو۔ یہ لفظ پاکستان میں‌ جچتا نہیں‌ ہے۔ میں تو پچھلے کئی دنوں سے ہفتہ کتاب بیزاری منا رہا ہوں۔
    ویسے تم نے بھی تصدیق کی جی سی کے کتاب بیزاری کے ماحول کی۔ لوگ اردو کتابیں ، اسلام وغیرہ ہی پڑھتے تھے ادھر۔
    بہرحال ابھی میں نے دوسری قسط لکھنی ہے۔ باقی بہت کچھ اس میں بیان کروں گا۔

    Reply
    1. عین لام میم

      اچھا! مجھے نہیں پتا تھا کہ اردو اور اسلامی کتابیں پڑھنے کو ’کتاب بیزاری‘ کہتے ہیں۔۔۔۔۔ میں تو اس رویے کو ’اسلام یا پاکستان بیزاری‘ کہتا ہوں۔۔۔۔۔۔!
      آپ اسے شروع سے ہی کتاب بینی کا ماحول نہ ملنے کی پیداوار ضرور کہہ سکتے ہیں۔ اور ضروری نہیں کہ سب لوگ آپ کے پسندیدہ ادب کو پڑھتے ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کی اگلی قسط کا بھی انتظار رہے گا۔ :)

      Reply

      1. تو پھر مجھ سے بڑے “اسلام بیزار” اور “پاکستان بیزار” تو وہ ہوئے جنہوں نے کالج میں‌ تین لائبریاں بنائیں لیکن اردو کتابوں‌اور اسلامی کتابوں کے لئے محض ایک دو فلور ہی مختص کردیے۔
        ویسے لائبریری میں‌ عمران سیریز ، اشتیاق احمد “ادب” اور ڈائجسٹ وغیرہ کہاں پڑے تھے؟ :)

        Reply
        1. عین لام میم

          “ویسے تم نے بھی تصدیق کی جی سی کے کتاب بیزاری کے ماحول کی۔ لوگ اردو کتابیں ، اسلام وغیرہ ہی پڑھتے تھے ادھر۔”
          میں نے یہ کہا کہ اردو اور اسلامی کتب پڑھنا کتاب بیزاری تو نہیں ہے نا۔۔۔۔ ہاں، مضامین میں وسعت کی کمی، عدم توجہی ، غیر مناسب ماحول، محدود سوچ۔۔۔۔۔ یہ سب ہو سکتا ہے۔ جب لائبریری کا منہ ہی 20 سال کی عمر میں دیکھنا نصیب ہو تو اور کیا کریں۔۔۔۔۔۔ منٹو رامہ پڑھ لیتے ہیں یہی کیا کم ہے۔۔۔۔ 😉
          میں آپ کی بات سمجھ گیا ہوں۔ آپ بند دماغوں کی صرف ایک یا دو کھڑکیاں کھولنے کی بات کر رہے ہیں۔۔۔۔۔ تا کہ عوام زیادہ سمجھدار نہ ہو جائے! p:
          لائبریری میں تو جی ڈی سوندھی کے زمانے کی کتابیں ہیں ویسے بھی۔ یہ والا “ادب” باہر فٹ پاتھ سے ملتا تھا۔۔۔

          Reply

  2. اچھی داستان سنائی
    یار کوئی ایسا نہیں‌ہے جو مشہور افسانہ نگاروں کا نام لے کر ہمارے اوپر رعب جھاڑے۔
    ہم تو عامیانہ ادب کے قاری ٹھہرے کوئی تو خالص ادبی ذہن والا بھی ہونا چاہئے
    میں نے بھی خالص ادب پڑھا ہے لیکن ان پر بات کرنا ایسا ہے جیسے کوئی نوالہ زبردستی منہ میں‌ٹھونس رہا ہو۔

    Reply
    1. عین لام میم

      خالص ادب کے بارے میں میرا بھی یہی خیال ہے۔۔۔ :)
      عثمان نے تو ویسے ہی ہم سب کو کتاب بیزار بنا دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ :(

      Reply

  3. انسپکٹر جمشید سیریز سے ہمارا بھی کافی تعلق رہا ہے۔ دراصل انسپکٹر جمشید سے زیادہ انکے مصنف اشتیاق احمد صاحب سے محبت تھی۔ سب سے زیادہ ناولز لکھنے کا اعزاز اور نہ جانے اور کتنے اعزاز۔۔۔ لیکن اُنکو وہ مقام نہیں ملا جو ملنا چاہئیے تھا۔۔۔ ہاں یہ ہمارے ملک میں کوئی نئی بات نہیں۔۔۔ اب بیچارے اپنی زندگی کے بچے کُچے ایام کو گزار رہے ہیں اور ساتھ ایک رسالہ کی مدیری بھی۔۔۔ نہایت مخلص انسان ہیں۔ میرے لئے بہت خوشی کی بات تھی کہ اِک دِن میں‌ نے اُنہیں ایک خط لکھا اور جوابآ اُنہوں نے مجھے کال کی۔۔۔ ابھی تک یقین نہیں آتا۔۔۔ خیر یہ تو تھا تبصرہ آپکی تحریر پر لیکن کر ڈالا اشتیاق احمد صاحب پر۔۔۔
    آپ اپنی لائیبریری ضرور بنائیے گا۔۔

    Reply
    1. عین لام میم

      اشتیاق احمد صاحب کا لکھا ایک خط میرے دوست کے پاس بھی ہے۔۔۔۔۔
      انشا اللہ :)

      Reply

  4. السلام علیکم

    دلچسپ لکھا ہے ۔ اردوارک anteater کو کہا جاتا ہے یہ مجھے بھی نہیں معلوم تھا آپ کی تحریر پڑھنے سے پہلے تک ۔ آپ کی لائبریری دیکھنے کا انتظار رہے گا ۔

    Reply
    1. عین لام میم

      شکریہ۔۔
      لائیبریری دیکھنے کا مجھے بھی انتظار رہے گا۔۔۔۔ :)

      Reply
  5. ثاقب

    لابریری بنانے کا منصوجہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے، سن 2004 کا ہے۔ اب تک پس نہیں ہو سکا۔ خیر اپنے اچھے تجربات کا ایک اچھی تحریر کی صورت میں بتانے پر شکریہ۔
    مجھے واقعی آج پتہ چلا کہ اسلام اور اردو کتاب بیزاری کے زمرے میں آتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔:(

    Reply
    1. عین لام میم

      مہربانی جی مہربانی۔۔۔۔۔۔۔ آپ نے بھی تبصرہ کیا۔۔۔۔! ویسے اپنے بلاگ کا لنک تو ڈال جاتے نام کے ساتھ۔۔۔۔۔
      ایک بات تو پکی ہے، تم صرف تبھی تبسرہ کرو گے جب تم اپنے بلاگ پہ کچھ لکھو گے۔۔۔۔۔۔۔۔ زیادتی ہے یہ!!

      Reply

  6. عمیر اچھے تجربات آپ نے بیان کیے ہیں۔۔ اشتیاق احمد کے ناولوں کا ایک اثر تو یہ ہوتا ہے کہ ابتدائی عمر سے ضخیم کتابوں کا خوف ختم کرنے میں کارآمد رہتی ہیں لیکن تصوراتی دنیا کی کہانیوں کا اپنا ایک لطف ہے اور شاید ذہنی ارتقاء‌میں ان کی اہمیت بھی ہو۔۔ ذاتی کتب خانہ اچھا خیال ہے؛ کتابوں کی نمائش شاید کچھ لوگ اچھا نا سمجھیں مگر ذاتی طور پر مجھے پسند ہے۔

    Reply

تبصرہ کیجئے

بے فکر رہیں، ای میل ظاہر نہیں کیا جائے گا۔ * نشان زدہ جگہیں پُر کرنا لازمی ہے۔ آپکا میری رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، لیکن رائے کے اظہار کیلئے شائستہ زبان، اعلیٰ کردار اور باوضو ہونا ضروری ہے!۔ p: