ڈائری

ایک دن
ان لہو میں نہائے ہوئےبازوؤں پہ
نئے بال و پر آئیں گے
وقت کے ساتھ سب گھاؤ بھر جائیں گے
ان فضاؤں میں پھر اس پرندے کے نغمے بکھر جائیں گے
جو گرفتِ خزاں سے پرے رہ گیا
اور جاتے ہوئے سرخ پھولوں سے یہ کہ گیا
مجھ کو ٹوٹے ہوئے ان پروں کی قسم
اس چمن کی بہاریں میں لوٹاؤں گا
بادلوں کی فصیلیں چراتا ہو
امیں ضرور آؤں گا
میں ضرور آؤں گا۔ ۔ ۔