لُوپ اَنٹل اِنفینیٹی
رات کے پونے دو بجے ہیں اور میں اپنے سامنے امتحان کی تیاری کا سارا سامان کھولے بیٹھا ہوں۔ چیپس کا پیکٹ، بھاپ اڑاتا مگ، چاکلیٹس، ٹک ٹک کرتی گھڑی، لیپٹاپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوہ ہاں! کتاب، نوٹس، قلم دوات وغیرہم بھی پاس ہی رکھے ہیں۔ لیکن میں سوچ کچھ اور رہا ہوں۔ کبھی میں لیپٹاپ کھول کے یہ دیکھتا ہوں کہ کوئی ای میل تو نہیں آ گئی “ضروری” والی۔ پھر یونہی ذرا ازراہ تفنن ہلکی سی فیس بک پہ نظر ڈال لیتا ہوں۔ اوہ ایک نوٹیفیکیشن! اوہ ہ ہ ۔۔ اچھا یہ تو کسی اور نے کمنٹ کیا ہے۔ہمممم۔ دفعہ کرو اس فیس بک کو۔ اصلی والی بُک کھولو۔ چار لفظ پڑھے اور ساتھ ہی ایک گھونٹ چائے کا لگایا، اوہو چینی تو ڈالنا ہی بھول گیا۔ نہیں یہ تو نہیں ہو سکتا، چینی تو میں نے ضرور ڈالی ہوگی۔ ارے ہاں، چمچ ہلانا بھول گیا تھا۔ اٹھ کر چمچ لینے گیا، واپسی پہ بس یونہی فریج بھی کھول کے دیکھ لیا۔ کیا پتا کوئی اپڈیٹ کر گیا ہو سٹف!
یہ ٹماٹر پتا نہیں کب سے پڑے گل رہے ہیں فریج میں۔ کل انہیں سالن میں ڈالنا ہے ضرور ورنہ خراب ہی ہو جائیں گے۔ بھلا کیا پکانا چاہیئے کل۔ ویسے تو امتحان ہیں، فرصت نہیں ملے گی درمیان میں۔ چکن بنا کے رکھ لوں گا کل۔ ہاں یہ سہی ہے۔ بہت دن ہوئے چکن نہیں ٹرائی کیا۔ یہ سوچتے ہوئے واپس کمرے میں آیا اور آتے ہی چکن بون لیس ہانڈی لکھ کے گوگل کیا۔ بس “سرسری” سا دیکھا کہ کیا طریقہ ہے۔ مزید وقت نہیں ضائع کرنا چاہیئے، باقی ترکیب کل دیکھ لیں گے۔ ویسے بھی سارے سالن ایک ہی طرح بنتے ہیں۔ مصالحہ بھونا اور جو پکانا ہے ڈال دو۔ اللہ اللہ خیر صلہ!۔
اوہ یہ کس نے چیٹ میں آواز لگائی۔ اوہ، یہ تو مُوبی ہے۔ ایویں ای ٹائم ضائع کرے گا اب۔ لکھ دیتا ہوں کہ یار میرا ایگزام ہے، سو آئی ایم بِیزی۔ویسے موسم کیسا ہے وہاں؟
ارے واہ، کب؟ نا کررر۔۔۔ تو پھر تو نے کیا کہا؟
صحیح کیا۔ اس کو ایسا ہی جواب دینا چاہیئے تھا۔ ۔۔۔۔۔۔۔
۔۔اچھا چل اب مجھے پڑھنے دے۔
اس چیٹ کو تو آف لائن ہی کر دینا چاہیئے۔
لیپٹاپ میں سلائیڈز کھولیں۔ 4 سلائیڈز تواتر سے گزریں، ہاتھ بڑھا کے مگ اٹھایا۔ اوہ! یہ تو پڑی پڑی ٹھنڈی ہو گئی۔
گرم کر کے لایا۔ پہلے اسے ختم کر لینا چاہیئے، ورنہ پھر بد مزہ ہو جائے گی۔
اِن دا مین ٹائم، وہ جمعرات والا شو تو دیکھا ہی نہیں تھا۔ چائے کے ساتھ ذرا کتوں کی لڑائی بھی دیکھ لیں، ٹائم پاس کر لیتے ہیں۔ یوٹیوب کھولی اور شو لگا لیا۔ چپس، چائے اور شو۔
یہ فیسبک پہ کیا نیا آ رہا ہے۔ دیکھوں تو ذرا۔ہممم۔۔۔ لائک۔ شیئر۔
ہاہاہہاہاہا۔۔ کیا کمنٹ کیا ہے چول نے۔ ابھی خبر لیتا ہوں۔
چیٹ: اوئے کنجر، یہ کیا لکھا ہے تو نے۔
لولز۔ ۔۔۔۔
بلاگر کیا کہہ رہے ہیں۔۔ ان کو بھی دیکھ لو۔ ان کا اپنا ہی رونا لگا رہتا ہے بس۔ ارے ہاں، کانفرنس ہو رہی تھی ناں آج تو۔ ہممم۔ لائک۔ ریفریش، نیکسٹ!
چلو اب ذرا پڑھائی کانٹینیو کریں۔
جَمپ ٹو ٹاپ؛
بریک ؛ //(اِف ایور)
مستقل لنک
اور رزلٹ آگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چلو اگلے سال دیکھ لیں گے۔
ایسی بھی کیا جلدی ہے
مستقل لنک
شکریہ۔۔،،۔۔ رزلٹ پہ زیادہ اصرار نہ کرنے کا۔
مستقل لنک
کہانی بچے بچے کی۔ کبھی نہ کبھی دل لگ ہی جائے گا پڑھائی میں بھی
مستقل لنک
کبھی کب آئے گی یہ والی۔۔۔ اب تو دل میں لگنے کی سکت ہی ختم ہوتی جا ری۔۔ کجا کہ پڑھائی مین لگے۔
مستقل لنک
عمیر میاں، مستقل لکھنا چاہیے تمہیں۔ یو ہیو سمتھنگ ویری یونیک۔
مستقل لنک
بہت شکریہ۔ بس اپنی سی کوشش جاری رکھتا ہوں
مستقل لنک
شروع میں آپ نے جو کنڈیشن لگائی ہے اسے کب تک ہولڈ کرنا ہے۔
مستقل لنک
انفینیٹی۔۔
مستقل لنک
یار ایک دم مزے دار
اور وہ بھی مزیدار سچ
تو سچا اور پکا سٹوڈنٹ ہے
ایک دم فارغ لوگوں کی بھی یہی کہانی ہے
لیکن ٹینشن پرچے کی بجائے کچھ بھی نہ ہونے کی ہے 😀
مستقل لنک
شکریاز۔۔۔ سچے تے پکے سٹوڈنٹ تو ہونا ہی ہے۔ آخر عمر گزری ہے اسی دشت کی سیاحی میں!
مستقل لنک
مجھے لگا کہ مین پنے امتحان کی تیاری کر رہا ہوں
مستقل لنک
مجھے بھی یہی لگتا ہے کہ میں تیاری کر رہا ہوں۔۔ لیکن میں یہ کر رہا ہوتا ہوں اصل میں۔۔ ط:
تبصرہ کرنے کا شکریہ
مستقل لنک
زبردست۔۔۔ مزہ آ گیا پڑھ کر۔۔۔
مستقل لنک
شکریہ
مستقل لنک
یہ تو لگتا تاریخی سین ہے ۔۔۔ ہاں ہمارے وقت کمپوٹر اور فیس بک نہیں تھا ۔۔۔۔ لیکن تاش کے پتے اور کمبائنڈ سٹڈی کا تو اپنا ہی مزہ ہوتا تھا۔۔۔ بہت خوب لکھا ہے
مستقل لنک
ہاں اس میں کمبائینڈ سٹدی کا ذکر نہیں کیا۔ وہ پھر کبھی۔ اس کی تو داستان ہی الگ ہوتی ہے۔ ط:
تعریف کا شکریہ۔
مستقل لنک
یہ تو تاریخی دستاویز ہے، اس سے آنے والی نسلوںکو علم ہوگا کہ ہم لوگ ترقی کیوں نہ کرسکے اور جو کی وہ بھی الٹی، ہیںجی
مستقل لنک
یہ آپ نے تعریف تو نی کی۔۔ ہے ناں! :س
مستقل لنک
ہاہاہا۔۔
کہانی گھر گھر کی۔۔۔۔
زبردست جناب
مستقل لنک
شکریہ بہت آپکا،
مستقل لنک
میں سمجھا ادھر ایسٹونیا میں ایسی پڑھائی ہوتی ہے پر اب تسلی ہوئی جرمنی کا حال بھی ایسا ہی ہے
مستقل لنک
ہاہاہاہہاہاا،،،، ہر جگہ ایسے ہی ہوتی۔۔۔ ادھر جرمنی میں کونسا ہم جرمن بن جاتے۔۔ جو لیکچر کے بعد گھر آ کر استاد سے بھی زیادہ پڑھ لیتے ہیں!
مستقل لنک
ایویں سب کی ہنسی چھڑوا دی آپ نے۔۔۔۔ کیونکہ ہم سب اسی لائن میں ہیں۔
مستقل لنک
لائن بہت لمبی ہے جئ یہ۔
تشریف لانے کا شکریہ۔
مستقل لنک
بھئی اس ھلکی پھلکی تحریر کو پڑھ کے مزا آگیا اور اپنا زمانہِ امتحانات یاد آ گیا. اور کالج کے دنوں میں پڑھا ایک مضمون بھی کہ جسمیں بحث تھی کہ کیسے اور کیوں طلبہ کالج میں فیل ہو جاتے ہیں. آپ کے لئے دعا گو ہیں کہ آپ نے وہ سلسلہ پھر کنٹینئو ہی رکھا ہو اور نتائج میں آپ کو کامیابی حاصل ہو.
مستقل لنک
آپ نے سٹوڈنٹوں کی دلی کیفیت کی زبردست عکاسی کی ہے جب وہ پڑھنے بیٹھتے ہیں۔ دلچسپ لکھا
مستقل لنک
بہت خوب اور منفرد
مستقل لنک
یہ ٹیسٹ تبصرہ ہے
مستقل لنک
یہ ٹیسٹ جواب ہے۔
لیکن ٹیسٹ تبصرہ کرنے کی کیا وجہ بنی؟!
حوصلہ افزائی کا شکریہ
مستقل لنک
اصل میں سچ پوچھیں تو میں نے ایک تجربہ کیا تھا اپنے بلاگ کے تبصرے کے خانے سے کہ۔۔ بغیر سپامنگ کے ورڈ پریس تو ورڈ پریس سیلف ہوسٹنگ بلاگ پر ایک بلاگ سے دوسرے بلاگ پر تبصرہ ہو سکتا ہے یا نہیں ۔۔۔ سو آپ کے سامنے ہے (: