اس تحریر پر 22 تبصرے کئے گئے ہیں


  1. ہاہاہا ۔ مرحومہ پولش زبان کی یاد کرا دی
    فعل حال میں فعل کو ادا کرنے کے چھ طریقے ہیں اور ان طریقوں کا کوئی اصول نہیں صرف زبانی یاد کریں کونسا کس اصول کے تحت ادا کیا جائے اور اس کے بعد مستشنیات۔ کر لو گل

    Reply

    1. مرحومہ کیوں کہا بھائی۔۔۔ آپ نے چھوڑا ہے صرف، دنیا نے تو نہیں چھوڑ دیا ناں!
      پولش زبان کس خاندان سے تعلق رکھتی ہے ویسے؟

      Reply

  2. تو فیر کب شائع ہو را تیرا یہ لنگویسٹکس کا ریسرچ پیپر؟
    اور جرمن زبان آتی ہے تو ”فرپسٹے“ کا مطلب بتا
    ہارالڈ نے مجھے سب سے پہلا لفظ یہی سکھایا تھا
    اگر نہیں آتا تو صرف قابل اعتماد لوگوں میں سے کسی سے پوچھیو

    Reply

    1. میرے خیال میں یہ کوئی لفظ نہیں۔۔۔ یا پھر ہم تک ابھی پہنچا نہیں! ہو سکے تو لفظ کو جرمن میں ہی لکھ دیں، تاکہ گوگل کیا جا سکے۔

      Reply

    2. بہت دن بعد آج دوبارہ بلاگ دیکھا تو یہ لفظ بھی سمجھ آ گیا۔ verpisst بولنے میں فر پِسٹ، مطلب ہے “دفعہ دور!” یعنی ‘Fu** off’ …. 😛 😀

      Reply
      1. احمر

        میرے خیال میں ریاض شاہد صاحب کا اشارہ صوفیوں کے قدیم طریقہ کار یا موجودہ طریقہ واردات کی طرف ہے ، جس میں سینہ سے سینہ ملا کر علم منتقل کر دیا جاتا ہے-

        پھر کیا ارادہ ہے؟

        Reply

  3. زبان کی درس و تدریس کے حوالے سے ہمیں جو ٹریننگ ملی اس کا بنیادی نقطہ یہ تھا کہ زبان کمیونیکیشن کے ذریعے آتی ہے گرامر کو رٹا لگانے سے نہیں۔ جب آپ کو استعمال کی ضرورت ہو گی تو سیکھنے کا محرک بھی یہی چیز بنے گی۔ اور اہل زبان والا ماحول ملے تو زبان سیکھنے کی رفتار اور معیار میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے۔

    Reply

    1. بالکل درست فرمایا آپنے۔ ضرورت کے مطابق بولنا ہم نے بھی سیکھ ہی لی ہے کسی نہ کسی طرح۔ درست بولنے کیلئے بہرحال گرامر سیکھنی ہی پڑتی ہے، یا پھر کم از کم 15 سال لگیں گے، اور پھر بھی مستقبل بعید کے جملے بنانے نہیں آئیں گے کہ ان کا استعمال بول چال میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ جبکہ کتابت میں جابجا ہوتا ہے۔

      Reply

  4. میں آج تک یہی سمجھتا رہا کہ جرمن بڑی بااصول زبان ہے ۔ اگر آپ جرمن کا موازنہ عربی سے کریں تو آپ کو گرائمر میں بہت مماثلت نظر آئے گی ۔ لاطینی زبان بھی ایسی ہی تھی جو ناپید ہو چکی ۔ البتہ گرائمر عربی اور جرمن دونوں زبانوں کی مُشکل ہے ۔ بے اصولی زبان انگریزی ہے جسے ہم بہت اچھا سمجھتے ہیں ۔ چھوٹی سی مثال ۔ بی یو ٹی بَٹ ۔ پی یو ٹی ۔ پُٹ ۔ این او ٹی ناٹ ۔ کے این او ٹی ناٹ ۔ ایس سی ایچ او او ایل سکول ۔ ایس سی ایچ ای ڈی یو ایل شَیڈُول

    Reply

    1. بااصول زبان ہے، لیکن اصولوں کا کوئی اصول نہیں ہے۔
      باقی یہ جو آپ نے تلفظ کی مثال دی انگریزی کی، اس معاملے میں جرمن انتہائی بااصول اور آسان ہے۔ دنیا ادھر سے اُدھر ہو جائے لیکن لفظ کا تلفظ وہی رہے گا جیسے وہ لکھا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس بارے میں اگلے حصے میں کچھ شامل کروں گا۔

      Reply

  5. مجھے ایک جلدی والا ضروری کام یاد آ گیا تھا تو ادھورا تبصرہ شائع کر کے چلا گیا تھا ۔ جس کے باعث شیڈول کے آخر والی ای بھی رہ گئی تھی ۔ مزید یہ کہنا تھا کہ جرمن زبان میں عربی کی طرح مؤنث و مذ کر ظاہر ہوتے ہیں اور بڑے اور چھوٹے کو مخاطب کرنے کا سلیقہ بھی ہے جیسے اُردو میں تم اور آپ جرمن میں دُو اور زی ۔ انگریزی کی طرح نہیں ہے کہ ہر ایک یُو ہوتا ہے ۔ جرمن میں ” بِتے“ یعنی انگریزی کے پلیز کا استعمال بہت کرتے ہیں اور بات بات پر اچھے طریقہ سے شکریہ ادا کرتے ہیں ”دانکے شَون“

    Reply

    1. جی، میں نے اسی لئے کہا کہ اردو سے موازنہ زیادہ فائدہ مند ہے جرمن کا، بجائے انگریزی کے۔
      اور اس طرح کے ششکے زبان کو سلیقہ مند تو بنا سکتے ہیں، آسان نہیں۔ جیسے کہ اردو ہے، عمدہ زبان ہے لیکن سیکھنے والوں کیلئےآسان نہیں کہا جا سکتا۔

      Reply

  6. جرمن زبان بارے جو ہمارا زاتی تاثر تھا وہ آخر سچ ثابت ہو ہی گیا. غلطی ہم سے یہ ہوئی کہ زیر زمین ریل کے سفر دوران یہ پوسٹ پڑھ دی اور یہ اوکھے اوکھے قنون قیدے دیکھ میری یہ حالت ہو رہی کہ
    I certainly need fresh air now: /

    Reply

  7. سنتے آئے ہیں کہ ڈُچ (جسے آپ ڈوئچ کہتے ہیں) اور کورین دنیا کی مشکل ترین زبانیں ہیں۔
    جو بڑی مشکل سے ہضم ہوتی ہیں۔
    خیر، کوریا کے بعد آپ کی پوسٹ پڑھ کر اب جرمنی جانے کا پروگرام بھی کینسل کردیا ہے :ڈ

    Reply

    1. سیکھنے کے لحاظ سے شاید کورین اور جاپانی مشکل ترین زبانیں ہیں۔ جبکہ روسی ، جرمن اور عربی گرامر میں سب سے اوپر ہیں۔ بولنے لائق جرمن سیکھنا زیادہ مشکل نہیں ہے، لہٰذا جرمنی کو یہ شرف بخش سکتے ہیں آپ! :)

      Reply

تبصرہ کیجئے

بے فکر رہیں، ای میل ظاہر نہیں کیا جائے گا۔ * نشان زدہ جگہیں پُر کرنا لازمی ہے۔ آپکا میری رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، لیکن رائے کے اظہار کیلئے شائستہ زبان، اعلیٰ کردار اور باوضو ہونا ضروری ہے!۔ p: