صرف ایک شعر
پتا نہیں کیوں اس شعر کو لکھے بغیر تسلی نہیں ہو رہی۔۔۔۔ اس لئے پیش خدمت ہے ایک شعر جو پتا نہیں کس شاعر کا ہے لیکن کمال ہے۔
سارا ہی شہر اس کے جنازے میں تھا شریک
تنہائیوں کے خوف سے جو شخص مر گیا
پتا نہیں کیوں اس شعر کو لکھے بغیر تسلی نہیں ہو رہی۔۔۔۔ اس لئے پیش خدمت ہے ایک شعر جو پتا نہیں کس شاعر کا ہے لیکن کمال ہے۔
سارا ہی شہر اس کے جنازے میں تھا شریک
تنہائیوں کے خوف سے جو شخص مر گیا
ایک طویل عرصے کے بعد انگلیوں سے اردو پھسل رہی ہے۔ میرے بلاگ پہ موجود گنتی کی تحاریر میں کوئی ڈیڑھ درجن تو انہی الفاظ سے شروع ہوتی ہیں ” بہت عرصے بعد، کافی دن بعد، کئی ماہ بعد، ایک سال بعد، وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔“ اصل میں مَیں اور مجھ جیسے کئی اور اردو بلاگر پارٹ ٹائم بلاگروں کی فہرست میں بھی نہیں فٹ آ سکتے، میں جتنی مرضی کوشش کر لوں تب بھی سال میں کم از کم 6 مہینے میرا بلاگ ”ہائبرنیشن“ (Hibernation) میں گزار دیتا ہے۔ اور جیسے ہی کوئی برساتی یا ترساتی ( برسنا کے برمحل لفظ ترسنا سے ترساتی) موسم آتا ہے تو ڈڈوؤں کی طرح انگلیاں کی بورڈ پہ پھدکنے لگتی ہیں۔ حروف کے انڈوں میں سے الفاظ کے ہزاروں ”ٹیڈ پول“ (Tadpoles) جنم لیتے ہیں لیکن ان ہزاروں میں سے چند سو ہی بلاگ کے کنارے پہنچ کر تحریر کی شکل میں جوان ہوتے ہیں۔[مکمل تحریر پڑھیں]