پچھلے مہینے علامہ اقبالؒ کی برسی پر بہت سوچ بچار کے باوجود بھی میرے ذہن میں لکھنے کے لیے کچھ نہ آیا۔
آجکل نجی چینلوں پہ ایک کمرشل بہت چل رہی ہے جو اقبال کی مشہورِزمانہ نظم “بچے کی دعا” کے ایک مصرعے سے شروع ہوتی ہے۔ مزارِاقبال کے احاطے میں سفید اجلے لباس میں سکول کے بچے بلند آواز میں پڑھتے ہیں۔ ۔ ۔ ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے۔ ۔۔ ۔
کچھ دن تک یہ اشتہارایسے ہی چلتا رہا یعنی صرف اس مصرعے تک۔ ۔ ہم سوچتے رہے کہ شاید کوئی نیا پروگرام ہے یا کلامِ اقبال پر کوئی نئی ویڈیو بنائی گئی ہے یا شایداقبال شناسی کا نیا دور شروع ہوا چاہتا ہے عوام میں۔ ۔ لیکن یہ عقدہ تو بعد میں کھلا جب مکمل اشتہار دیکھا۔
یہ اشتہار ہے ” گائے سوپ” کا، جن کا پیغام ہے:
ہر جگہ میرے چمکنے سے اجالا ہو جائے
گائے سوپ اجلا بنائے۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔!
ایک وہ زمانہ تھا (جنہیں میرا دوست “سچّا زمانہ” کہہ کر ‘ یاد ‘ کرتا ہے، حالانکہ عمر میں مجھ سے بھی چھوٹا ہے!) جب قوم کے قلب و نظر کی پاکیزگی کی لیے کلامِ اقبال کا سہارا لیا جاتاتھا، اور اب قوم کی ” چڈّی و بنیان” کی صفائی کے لیے۔ ۔ ۔!!
بڑھتی ہوئی اشتہاربازی(یا کمرشلائیزیشن) سے کچھ بھی توقع کی جا سکتی ہے۔ کل کو کوئی نازنین اپنے لمبے گھنے بال سنوارتے ہوئے کسی شیمپو کے اشتہار میں کہے گی: “گیسوئے تابدار کو اور تابدار کر”۔ ۔ ۔ ۔۔!۔
نوٹ: یہ تحریراردو ٹیک پر میرے بلاگ ‘مختصر مختصر’ سے یہاں منتقل کی گئی ہے، اس پر کیے گئے تبصرے پڑھنے کے لیے آپ اس ربط پہ کلک کریں۔ تکلیف کے لیے بہت معزرت!۔