آپ مجھے ایک بات بتائیں کہ اس میں غلط کیا ہے اگر کوئی یہ کہہ دیتا ہے کہ میں اپنے زورِ بازو پر آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔ میں کسی کی سفارش نہیں لگواؤں گا اور خود اپنے لئے راستہ بناؤں گا۔ مجھے ان وزیروں مشیروں کی سفارشیں نہیں چاہئیں۔
غلط۔۔۔۔۔؟ نا مجھے تم یہ بتاؤ کہ اس میں صحیح کیا ہے؟؟
یہ جو تم ڈگریوں کے بل پر بول رہے ہو نا یہ کاغذ کے ٹکڑے ہیں ہمارے لئے۔ ایک سیٹی بجائیں تو ہزاروں ڈگریوں والے ناک گھستے پہنچ جائیں گے۔ یہ جو تم اونچا بولتے ہو ناں۔۔۔ سب نکل جائے گا باہر۔ ہواؤں میں اڑتا ہے آجکل۔۔۔۔ کہتا ہے خود جاب ڈھونڈوں گا۔ رُلتے پھرتے ہیں تمہارے جیسے سڑکوں پہ۔۔۔
پرسوں والی بات بھول گئے کیا؟ ۔۔۔۔ اسسٹنٹ ڈائرکٹر کی جاب تھی۔۔ صرف ملتان میں کوئی پندرہ سو آدمی امتحان دینے آئے تھے۔ باقی پنجاب کے ضلعوں کا حساب آپی لگا لو۔۔۔ صرف 11 بندے رکھنے ہیں گورنمنٹ نے۔۔۔ اوران میں سے بھی کئی تو امتحان سے پہلے ہی رکھے جا چکے ہیں۔ آخر سب وزیروں شزیروں کا دل کرتا ہے کہ ان کا کزن کُزن اس پو سٹ پہ لگے۔۔۔۔۔ باقی جو ان ہزاروں میں سے دو چار رکھنے ہیں، کیا وہ تمہارے جیسے ہوں گے۔۔۔ ہونہہ۔۔۔۔ بات تو ایسے کرتے ہیں جیسے پتا نہیں کونسی پی ایچ ڈیاں کرتے پھرتے ہیں۔
شکر کرو کہ ہمارے تعلقات ہیں “اُچے ” بندوں میں۔ وہ بھول گئے چاچے خالد کا بیٹا واپڈہ میں ہے جو، کب سے کوشش کر رہے تھے کہ لاہور ٹرانسفر ہو جائے، آخر بڑے شہروں یں “مواقع” ہوتے ہیں نا جی۔۔۔ سب چاہتے ہیں وہیں آ جائیں۔۔۔ تم کیا سمجھتے ہو آسان کام تھا لیکن اللہ پاک کی خصوصی مہربانی سے ایک دو دفعہ کہا اور ہو گیا۔ بس جی! جو بیٹھے بٹھائے مل جائے اس کی تو قدر ہی نہیں ہے نا انہیں۔ یہ جو چاچے رمضان کا بیٹا گیا تھا نا امتحان دینے، ہم نے دی تو ہے عرضی۔۔۔ بس جی اللہ ہی عزت رکھنے والا ہے۔
میرے بھائی تمہیں نہیں پتا یہاں سب ایسے ہی ہوتا ہے۔ اگر آگے بڑھنا ہے تو ایسے ہی کرنا ہوگا جی۔ آ جاؤ گے تم بھی لائن پر۔
یہ جو تمہارا بھائی شور مچا رہا ہے نا کہ میں تمہارے وزیروں کی شفارش نہیں لگواؤں گا، میرے لئے نوکریاں بہت ہیں۔۔۔۔ یہ سب دو دن کی بات ہے۔ دیکھ لینا تمہاری نوکریاں بھی انشا اللہ ہم ہی لگوائیں گے۔ یہ جو تم لوگ وزیروں کو کوستے رہتے ہو ناں۔۔۔ تم پڑھ لکھ کر جو زیادہ ” بڑا بول” سیکھ جاتے ہو نا۔۔۔ تم بھی ادھر ہی ہو اور ہم بھی ادھر ہی ہیں۔۔۔ دیکھتے ہیں خود لگتے ہو یا ہم لگواتے ہیں۔۔۔!
**بس مجھے اور کچھ نہیں کہنا جج صاحب!