بلاگی صورت حال
آجکل عجیب سی صورت حال سے گزر رہا ہوں میں، جب بھی بلاگ پہ کچھ لکھنے کیلئے بیٹھتا ہوں تو ایک بیزاری سی چھا جاتی ہے اور ایسے لگتا ہے جیسے الفاظ ذہن سے باہر نکلنا ہی نہیں چاہ رہے۔ انگلیاں کی بورڈ پہ ناچتی ضرور ہیں لیکن اس رقص سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، کوئی راضی نہیں ہوتا۔ لکھ لکھ کے مٹائے جاتا ہوں۔ اگر نہ مٹاؤں تو بھی بس مسودے ہی محفوظ کرتا ہوں۔ دو ہفتوں میں کوئی آدھا درجن ڈرافٹس بن چکے ہیں۔ عام طور پہ اگر میرے ذہن میں کچھ آئے یعنی”آمد“ ہو تو میں اپنے موبائل میں فورا نوٹ بنا لیتا ہوں۔ پھر جب بھی وقت ملتا ہے اس نوٹ کو دوبارہ پڑھتا ہوں اور اگر اس پہ مزید کچھ لکھنا چاہوںتو اس کو بلاگ پہ منتقل کر کے مزید لکھ لیتا ہوں۔ اس طرح بعض اوقات موبائل میں بنے نوٹس کی تعداد کافی ہو جاتی ہے اور کچھ موضوعات جو اس وقت اہم یا ”کلک” کرتے محسوس ہوتے ہیں، بعد میں بے جان لگتے ہیں یا ان پہ مزید لکھنے کو دل نہیں کرتا۔ اپنی موت مرتے ان ڈرافٹوں کی تعداد زیادہ ہوتی جا رہی ہے آجکل۔۔۔ کچھ بھی نظر ثانی میں پاس نہیں ہو رہا!
اب اسی پوسٹ کو دیکھ لیں۔۔۔۔۔ اس سے آگے کچھ نہیں لکھنے کو دل کر رہا۔ کیا آپ میں سے کوئی اور بھی اس صورت حال سے گزرتا ہے؟