اس تحریر پر 26 تبصرے کئے گئے ہیں


  1. دل کر رہا ہے ہاتھ چوم لوں ۔ کیا لکھا ہے کمال ہی کر دیا۔ شکر ہے ہماری نظروں کے سامنے نہیں ورنہ ہماری اتنی تعریف نہ کرنے کے باوجود بھی جتنی کا یہ خاکسار حقدار تھا ہم آج آپ کے حق میں اپنے بلاگ سے دستبردار ہوجاتے۔

    Reply

    1. شکریہ شکریہ۔۔ اور جتنی تعریف بنتی ہے اتنی لکھنے لگ گئے تو بس پھر۔۔۔ خالی بلاگ ہی چھپیں گے!

      Reply

  2. رشتے دار؟ آخر میں‌اس گالم گلوچ سے ھی پتہ چل گیا کہ تم لوگوں کے کتنے شاندار تعلقات رھے وہاں‌ پہ
    اور پہلے آپس میں‌کنفرم کر لیتے بیٹھ کے کہ کتنے دن بتانے۔ تین چار یا پانچ؟
    اور یہ اپنے راجہ جی تو بنے بنائے ملک ریاض‌ہیں بھئی، کوئی رہلیسمنٹ کا چکر چلاؤ تو اردو بلاگنگ کے وارے نیارے ھو جائیں
    ایٹ دا اینڈ، ما شا اللہ بہت اعلی اور عمدہ طریقے سے صورتحال بیانی ہے
    اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
    منجانب:
    نمائندہ خصوصی، انجمن ستائش باہمی 😉

    Reply

    1. باقاعدہ ’کانفرنس‘ کا اعلان تین دن کا تھا۔ ہم دونوں ہی اپنی چھٹیاں ملا کے پانچ دن پورے کر آئے۔ بندہ اتنی دور جائے اور بس تین دن ہی رہے۔۔۔ دو دن تو لوگ لاہور میں لگا آتے ہیں! :پ

      Reply

  3. کانفرنس کا حال پڑھ کر کانفرنس میں‌شرکت جیسا مزا آیا۔ کئی بار بے ساختہ ہنسی آئی۔ شکریہ

    Reply

    1. ھذا بھئی ھذا۔۔۔ وزیٹر آیا تازہ!!
      بہت شکریہ جناب بلاگ پڑھنے کا۔ مجھے مخبر کے یہاں تک پہنچنے کی امید نہیں تھی۔ : )

      Reply
      1. مخبر

        مخبریاں حاصل کرنا بڑا اوکھا کام ھے، اس لیے ھر جگہ پہنچنا پڑتا ھے

        Reply

        1. دیکھا فیر ہمارے مخبر کی مخبریاں، مزہ نہ آیا ہو تو بتلاؤ،
          ویسے ہم لوگ کئ دنوں سے اس ایونٹ‌کی تاک میں‌تھے۔ یا یا

          Reply

          1. مزہ ہی مزہ جناب۔۔۔ مخبر صاحب کی تو کیا ہی بات ہے۔ ویسے اس دن فُل ماحول تھا! :ڈ


  4. گویا 24 کی شام ایک عدد مفتا نمٹایا گیا۔

    اوئے اردو بلاگرو:: ایسی ہوتی ہیں کانفرنسیں۔۔ شرم سے ڈوب مرو۔

    Reply

      1. اپ جیسے پردیسی ہوں تو ان کو مہمان خصوصی بنایا جا سکتا ہے۔ خیال رکھیں آپ کی آمد کا کسی درویش کو پتہ نہ چل جائے۔ ورنہ لڑائی والی کانفرنس بن جانی۔۔

        Reply

  5. واہ جی واہ مزہ آگیا ہے، آپ کا بلاگ پڑھ کر مجھے بھی لگا کہ ہمارا جلسہ کامیاب ہوگیا، شکر ہے کہ آپ خوش خوش گئے، ورنہ اس پردیسی میں کچھ زیادہ خدمت نہ ہوسکی آپ کی، البتہ آپ لوگوں کو رخصت کرتے وقت میری انکھوں میں آنسو تھے۔ جانے کیوں‌ مجھے لگا کہ اپنے ہی بچھڑے ہیں، مطلب سے پردیس سے پردیس، ہاں خوشی یہ ہے کہ محبت کا ایک رشتہ قائم ہوا جو صرف اردو کے لئے ہے۔

    اپنے بلاگ میں‌یاد رکھنا کا قول امر ہو، اب بلاگز یہی کہا کریں گے، اچھا جی تو ہمیں بھی اپنے بلاگ میں‌یاد رکھنا۔

    Reply

  6. ویسے آپ نے مجھے تقریباُ پروفیسر لکھا، میں‌پھاوا ہوگیا ہوں‌ گزشتہ برسوں میں پڑھا پڑھا کر، اور آپ ابھی تک تقریباُ لکھ رہے، ہین‌جی، اب تو وہ بھی پڑھا جاتا ہوں جو خود بھی نہیں‌پڑھا ہوتا۔ ہیں‌جی

    Reply

    1. ہا ہا ہاہاہاہا۔۔۔۔ پورے پروفیسر لوگ آدھے پاگل ہوتے ہیں ناں۔۔۔ آپ کو ذرا رعایت دی ہے۔

      Reply

  7. بہت مزہ آیا پڑھ کر، ایسا ہی کچھ امید بھی کر رہا تھا۔ مگر کچھ تشنگی رہ گئی، کچھ وہاں کے لوگوں اور ثقافت بارے لکھتے کوئی اچھوتا سا موازنہ ہوتا۔ کہیں نشتر چلاتے اور کہیں ہنسی اڑاتے۔۔۔۔ اس بلاگ کو پڑھ کر اٹلی جانے کو زرا بھی دل نہیں کیا البتہ راجہ صاحب کو ملنے کو دل ضرور مچلا تھا۔
    اللھ دے راجہ صاحب اور زیادہ :پ

    Reply

    1. راجہ صاحب تو گریٹ ہیں۔
      باقی یہ ذرا کُل کاروائی تھی ٹور کی۔ تفصیلات آہستہ آہستہ منظر عام پہ آئیں گی۔ کام جاری ہے!

      Reply

  8. شرکت نہ کر سکنے کا افسوس بہت ہو رہا ہے۔
    خیر مسئلہ کوئی نہیں۔
    راجہ جی بے شک مصروف ہی ہوں۔
    کسی دن میں نے اچانک نازل ہو ہی جانا ہے۔
    بلاگر زکے سیر سپاٹے کو کانفرنس کا رنگ کیا خوب دیا۔
    آپ تو اردو بلاگستان کے ملک رحمن ہیں ۔۔۔ہیں جی
    اعلی جناب بہت اعلی

    Reply

  9. آپ تینوں حضرات تو چھا گئے ہو جناب ۔ کیا سیریں کروائیں ہیں۔ کانفرنس کی سیر حاصل تفصیل لکھنے کا شُکریہ۔ اُمید ہے یہ کانفرنسوں‌کا سلسلہ جاری رہے گا۔

    Reply
  10. وسیم رانا

    واہ جی واہ ۔۔۔۔۔ پڑھتے پڑھتے بے اختیار ہنسی چھوٹ رہی تھی۔۔۔۔

    سیکنڈ لاسٹ تصویر کے رائٹ سے، علی حسان، راجہ صاحب، پروفیسر ماریہ گراتسیہ سولداتی اور آخر میں عمیر ملک۔۔۔۔؟؟

    Reply

  11. واہ بھئی اپنا عمیر تو زبردست لکھاری بن گیا ہے، جرمنی میں کون سی پھکی استعمال کی ہے؟ کیا کمال کا لکھا ہے قسم سے ایک ہی سانس میں پورا پڑھا ہے۔ ڈاکٹر صاحب کا بلاگرز کی میزبانی پر بہت شکریہ، گو کہ وہ سخت ناراض ہیں لیکن اتنا بڑا کارنامہ انجام دینے پر داد کے مستحق ضرور ہیں۔

    Reply

  12. مزا آ گیا پڑھ کے اور دکھ اس بات کا ہوا کہ تمام تر معلومات ہونے کے باوجود میں شریک نہ ہو سکا جس میں جیب کی جانب سے دی گئی شٹ اپ کال سے زیادہ دفتری چھٹیوں کی بچی کچی تعداد کی جانب سے ملنے والی “سوچھی وی ناں” کا کردار زیادہ اہم تھا۔
    جس تفصیل سے لکھا ھے اس کو پڑھ کر تشنگی بڑھ گئی ہے۔ راجہ صاحب کی مہمانداری کا جان کر یہ تو تسلی ہو گئی کہ کل کو گرتے پڑتے اگر اٹلی کھجل ہونے پہنچ گئے تو کوئی اردو میں “اٹلی میں کھجل ہونے کا صحیح طریقہ” سمجھانے والا تو ہوگا۔

    Reply

  13. بسم اللہ جنابو جب چاہے آؤ، ادھر فل اردو اور پوری پنجابی میں آپ کی خدمت کی جائے گی گی،
    ہم آپ کی آمد کو چشم براہ ہیں

    Reply

فرحان کو جواب دیں جواب ترک کریں

بے فکر رہیں، ای میل ظاہر نہیں کیا جائے گا۔ * نشان زدہ جگہیں پُر کرنا لازمی ہے۔ آپکا میری رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، لیکن رائے کے اظہار کیلئے شائستہ زبان، اعلیٰ کردار اور باوضو ہونا ضروری ہے!۔ p: