اس تحریر پر 10 تبصرے کئے گئے ہیں


  1. دمیں تو جی آپ سے ذرا پرانا ہوں
    پر پھر بھی مجھے آج تک یہ یقین نہیں ہوتا
    کہ کوئی صاف سیدھے انداز میں رشوت کیسے مانگ لیتا ہے؟
    بڑی ہمت اور ۔۔۔۔ بے غیرتی چاہیے اس کے لئے

    Reply

  2. ايک زمانہ تھا کہ رشوت مانگتے ہوئے لوگ ڈرتے تھے مگر وہ ميرے سکول کالج يونيورسٹی کے زمانہ کی بات ہے يا يوں کہہ ليجئے کہ ميرے چھوٹے بہن بھائيوں کے زمانہ کی بھی ہے ۔ جديد دور جسے تعليميافتہ لوگوں کا دور کہا جاتا ہے اس کے متعلق ميرے ہمجماعت اور بچپن کے دوست جو عرصہ ہوا برطانوی شہری بن چکے نے کہا تھا "ان کی شرم بچپن ميں نائی اُتار کر لے گيا تھا"

    Reply

  3. میرے ایک عزیز اپنی ہمشیرہ کا پاسپورٹ لینے مقرر کردہ دن کو پاسپورٹ آفس پہنچے، تو پاسپورٹ آفس والوں نے بتایا کہ ہمشیرہ کے میاں کے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی لے کر آئیے تب ملے گا، حالانکہ جب فارم جمع کروایے تھے توایسی کوئِ شرط نہیں بتائی۔ میرے عزیز نے انہیں بتایا کہ ان کے پاس شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی نہیں ہے اور وہ دو گھنٹے کا راستہ طے کر کے آئے ہیں اس لیے مہربانی کرکے پاسپورٹ دے دیں کیوں کہ فارم کی جو رسید آپ نے دی تھی وہ میں لے کر آیا ہوں۔ پاسپورٹ آفس کے کلرک نے کہا مجھے ۱۵۰۰ روپے دے دیجیے اور پاسپورٹ ابھی لے جائیے، ان کے پاس اتنے پیسے نہ تھے چنانچہ واپس آنا پڑا ور شناختی کارڈ کی کاپی لے کر دوبارہ گئے تب پاسپورٹ ملا
    سوال یہ ہے کہ اگر شناختی کارڈکی کاپی کاروائی کا حصہ تھی تو کلرک نے ۱۵۰۰ روپے کیوں مانگے
    ایسے پاکستانیوں پر زرداری حکومت نہ کرے تو کون کرے
    جیسے کرتوت ویسے حکمران

    Reply

  4. السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
    اب توجب رشتےہوتےہیں توپوچھتےہیں کہ لڑکےکی تنخواہ کیاہےتوکہتےہیں کہ سرکاری ملازم ہےتنخواہ آٹھـ ہزارلیکن اوپرسےبہت کچھـ بن جاتاہے۔ دراصل ہم لوگوں نےہی رشوت کواتناعام کردیاہےخداکی پناہ کی بات یہاں تک آگئی اب توکام آپ کاصحیح بھی ہوتورشوت دینی پڑتی ہے۔ کیونکہ جب ہم نےکوئی کام کرواناہوتاہےتوکہتےہیں چلورشوت دےدیں لیکن جب کوئی دوسرادےتواس کولعن طعن کرتےہیں۔

    والسلام
    جاویداقبال

    Reply

  5. السلام علیکم
    سب حضرات کا شکریہ تبصرہ کرنے کیلئے۔
    آجکل تو واقعی رشوت کو رشوت کہا ہی نہیں جاتا۔۔۔۔۔ مانگنے والے صاف صاف منہ پر مانگ لیے ہیں اور دینے والے ذرا برابر بھی نہیں ہچکچاتے۔۔۔۔
    جیسا کہ اوپر یاسر صاحب نے لکھا کہ اگر شناختی کارڈ کی کاپی کاروائی کا حصہ تھی تو اس کے بغیر کیسے مل جاتا پاسپورٹ اگر 1500 دے دیئے جاتے۔۔۔ بس یہی حال ہے یہاں ہر جگہ ہی، لوگ اس کھیچل سے مجبور ہو جاتے ہیں اور اگر ان کے پاس پیسے ہوں تو بلا تامل دے دیتے ہیں۔ اس طرح کے تمام جائز کاموں میں کلرکوں کا یہ معمول ہے کہ عوام کو تنگ کرتے ہیں تا کہ وہاں بیٹھے ہوئے ایجنٹ اس صورت حال سے فائدہ اٹھا سکیں۔

    Reply

  6. میں نے انٹر سول لائنز کالج سے کیا تھا. اور صرف پچاس روپے کلرک کورشوت دے کر اپنی سند نکلوائی تھی. لگتا ہے کہ اب کافی "مہنگائی" ہو گئی ہے.

    Reply

  7. میں نے انٹر سول لائنز کالج سے کیا تھا. اور صرف پچاس روپے کلرک کورشوت دے کر اپنی سند نکلوائی تھی. لگتا ہے کہ اب کافی "مہنگائی" ہو گئی ہے.

    Reply

تبصرہ کیجئے

بے فکر رہیں، ای میل ظاہر نہیں کیا جائے گا۔ * نشان زدہ جگہیں پُر کرنا لازمی ہے۔ آپکا میری رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، لیکن رائے کے اظہار کیلئے شائستہ زبان، اعلیٰ کردار اور باوضو ہونا ضروری ہے!۔ p: