کیفے، کافی اور غلام علی
رات کے 8 کا وقت طے تھا لیکن میں ذرا تاخیر سے نکلا اور تقریبا آٹھ بیس پہ طے شدہ کیفے میں داخل ہوا۔ وقت اتنا نہیں ہوا تھا لیکن دسمبر شروع ہو چکا تھا اور 5 بجتے ہی ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے 11 بج رہے ہیں۔ یہ کیفے ساتھ والی گلی میں ہی تھا لیکن اس سے پہلے کبھی ادھر جانے کا اتفاق نہیں ہوا تھا۔ کیفے میں داخل ہوتے ہی میں نے ایک طائرانہ سی نگاہ ڈالی۔ دائیں طرف ایک بڑی سے میز کے گرد پانچ چھے جرمن بیٹھے تھے۔ تقریبا سب ہی ادھیڑ عمر اور بڑھاپے کے درمیان تھے۔ جس شہر میں میں رہتا ہوں، اس کی زیادہ آبادی اسی رینج میں ہے۔ ذرا آگے ایک چھوٹی میز کے گرد دو لڑکے اور ایک لڑکی بیٹھے تھے۔ میری اجتماعی ہیلو پہ سب نے ایک ساتھ میری طرف دیکھا اور ان تینوں کے علاوہ باقی سب اپنی باتوں میں پھر سے مشغول ہو گئے۔[مکمل تحریر پڑھیں]