اس تحریر پر 30 تبصرے کئے گئے ہیں


  1. کہانی بچے بچے کی۔ کبھی نہ کبھی دل لگ ہی جائے گا پڑھائی میں بھی

    Reply

    1. کبھی کب آئے گی یہ والی۔۔۔ اب تو دل میں لگنے کی سکت ہی ختم ہوتی جا ری۔۔ کجا کہ پڑھائی مین لگے۔

      Reply

  2. عمیر میاں، مستقل لکھنا چاہیے تمہیں۔ یو ہیو سمتھنگ ویری یونیک۔

    Reply

  3. یار ایک دم مزے دار
    اور وہ بھی مزیدار سچ
    تو سچا اور پکا سٹوڈنٹ ہے
    ایک دم فارغ لوگوں کی بھی یہی کہانی ہے
    لیکن ٹینشن پرچے کی بجائے کچھ بھی نہ ہونے کی ہے 😀

    Reply

    1. شکریاز۔۔۔ سچے تے پکے سٹوڈنٹ تو ہونا ہی ہے۔ آخر عمر گزری ہے اسی دشت کی سیاحی میں!

      Reply

    1. مجھے بھی یہی لگتا ہے کہ میں تیاری کر رہا ہوں۔۔ لیکن میں یہ کر رہا ہوتا ہوں اصل میں۔۔ ط:
      تبصرہ کرنے کا شکریہ

      Reply

  4. یہ تو لگتا تاریخی سین ہے ۔۔۔ ہاں ہمارے وقت کمپوٹر اور فیس بک نہیں تھا ۔۔۔۔ لیکن تاش کے پتے اور کمبائنڈ سٹڈی کا تو اپنا ہی مزہ ہوتا تھا۔۔۔ بہت خوب لکھا ہے

    Reply

    1. ہاں اس میں کمبائینڈ سٹدی کا ذکر نہیں کیا۔ وہ پھر کبھی۔ اس کی تو داستان ہی الگ ہوتی ہے۔ ط:
      تعریف کا شکریہ۔

      Reply

  5. یہ تو تاریخی دستاویز ہے، اس سے آنے والی نسلوں‌کو علم ہوگا کہ ہم لوگ ترقی کیوں نہ کرسکے اور جو کی وہ بھی الٹی، ہیں‌جی

    Reply

  6. میں سمجھا ادھر ایسٹونیا میں ایسی پڑھائی ہوتی ہے پر اب تسلی ہوئی جرمنی کا حال بھی ایسا ہی ہے

    Reply

    1. ہاہاہاہہاہاا،،،، ہر جگہ ایسے ہی ہوتی۔۔۔ ادھر جرمنی میں کونسا ہم جرمن بن جاتے۔۔ جو لیکچر کے بعد گھر آ کر استاد سے بھی زیادہ پڑھ لیتے ہیں!

      Reply
  7. وسیم رانا

    ایویں سب کی ہنسی چھڑوا دی آپ نے۔۔۔۔ کیونکہ ہم سب اسی لائن میں ہیں۔

    Reply
    1. عمیر ملک

      لائن بہت لمبی ہے جئ یہ۔
      تشریف لانے کا شکریہ۔

      Reply

  8. بھئی اس ھلکی پھلکی تحریر کو پڑھ کے مزا آگیا اور اپنا زمانہِ امتحانات یاد آ گیا. اور کالج کے دنوں میں پڑھا ایک مضمون بھی کہ جسمیں بحث تھی کہ کیسے اور کیوں طلبہ کالج میں فیل ہو جاتے ہیں. آپ کے لئے دعا گو ہیں کہ آپ نے وہ سلسلہ پھر کنٹینئو ہی رکھا ہو اور نتائج میں آپ کو کامیابی حاصل ہو.

    Reply

  9. آپ نے سٹوڈنٹوں کی دلی کیفیت کی زبردست عکاسی کی ہے جب وہ پڑھنے بیٹھتے ہیں۔ دلچسپ لکھا

    Reply

    1. یہ ٹیسٹ جواب ہے۔
      لیکن ٹیسٹ تبصرہ کرنے کی کیا وجہ بنی؟!
      حوصلہ افزائی کا شکریہ

      Reply

      1. اصل میں سچ پوچھیں تو میں نے ایک تجربہ کیا تھا اپنے بلاگ کے تبصرے کے خانے سے کہ۔۔ بغیر سپامنگ کے ورڈ پریس تو ورڈ پریس سیلف ہوسٹنگ بلاگ پر ایک بلاگ سے دوسرے بلاگ پر تبصرہ ہو سکتا ہے یا نہیں ۔۔۔ سو آپ کے سامنے ہے (:

        Reply

عمران اقبال کو جواب دیں جواب ترک کریں

بے فکر رہیں، ای میل ظاہر نہیں کیا جائے گا۔ * نشان زدہ جگہیں پُر کرنا لازمی ہے۔ آپکا میری رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، لیکن رائے کے اظہار کیلئے شائستہ زبان، اعلیٰ کردار اور باوضو ہونا ضروری ہے!۔ p: