اس تحریر پر 21 تبصرے کئے گئے ہیں


  1. مجھے تو یہ پڑھ کر عجیب محسوس ہو رہا ہے کہ آپ نے میٹرک میں صرف بیالوجی پڑھی۔۔۔
    ہم نے تو میٹرک میں کیمسٹری ، بیالوجی ، فزکس ، میتھ اور سونے پہ سہاگہ انگریزی بھی کورس میں لازمی تھی۔۔۔کیا کراچی کا نصاب مختلف ہے؟
    کسی ایک مضمون میں بچہ یکتا نہیں ہو سکتا تھا۔۔۔۔لیکن جو لائق تھے وہ سب مضامین میں لائق ہوتے تھے۔

    Reply

    1. میں کراچی سے نہیں ہوں، لالہ موسیٰ ، ضلع گجرات سے ہوں۔ یہاں بھی یہ سب مضامین ہوتے ہیں لیکن چوائس صرف بیالوجی اور کمپیوٹر میں ہوتی ہے۔ اور جب میں نے میٹرک کیا اس وقت کمپیوٹر سائینس زیادہ عام نہیں تھا۔ باقی آرٹس تو نا لائق پڑھتے ہیں ناں!

      Reply

  2. ڈاکٹر بن جاو یا پھر انجینیئر۔۔۔آرٹس تو نالائق لوگ پڑھتے ہیں۔
    میرا سکول کالج کا ٹائم تو یہ سننے میں ہی گذرا۔ عجیب سلسلہ ہو تا ہے یہ کیرئیر بنانے کا۔
    اچھا یہ اردو ڈائجسٹ والا لنک کھل نہیں رہا۔http دو دفعہ آنے کی وجہ سے۔

    Reply

  3. بہت زبردست تحریر ہے۔
    جب ہم میٹرک میں تھے تب بھی کمپیوٹر عام نہیں تھا۔ خیر کالج میں زبردستی حیاتیات (بیالوجی) رہا دی گئی، ہم نے دس دن بعد تبدیلی کرتے ہوئے ریاضی اختیار کر لی کیونکہ جب دوسروں کو ریاضی پڑھتے دیکھتا تھا تو دل کو کچھ ہوتا تھا کیونکہ تب بھی اور آج تک بھی میٹرک میں ہم سے ”زیادہ“ نمبر ریاضی میں کسی نے نہیں لئے۔
    خیر کیریئر کونسلنگ بہت ضروری اور اہم ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں یہ سب نہ ہونے کی وجہ سے ریس کے گھوڑے ریڑھی کھینچ رہے ہیں اور گدھے گھوڑوں کی جگہ ریس دوڑ رہے ہیں۔
    باقی آرٹس تو واقعی نالائق طالب علم پڑھتے ہیں جبھی تو ہماری معاشرت و سیاست کا جلوس نکل رہا ہے۔

    Reply

    1. ریس کے گھوڑے ریڑھی کھینچ رہے ہیں اور گدھے گھوڑوں کی جگہ ریس دوڑ رہے ہیں۔۔۔۔

      ز بردست بات کہی آپ نے بلال۔

      Reply

  4. بھیا آپکے کہنے پر بلاگ کے بیک گراونڈ میں لگی مورتوں کو دیکھ رہا ہوں۔ اور سوچ رہا ہوں۔۔۔۔ آپ کو تو این سی اے میں جانا چاہئیے تھا !!!

    ویسے عمیر بھیا تحریر بہت اچھے عنوان پر اور نہایت خوب لکھی ہے۔ اَس معاملے میں میرے دِل میں بھی بہت سی بڑھاس ہے جسکو آج ایک پوسٹ کی صورت میں نکالنے کا جی چاہنے لگا ہے

    Reply

    1. نکالو جہ نکالو۔۔۔ لیکن صرف بھڑاس نہیں نکالنی۔ اس بارے میں لوگوں کو گائیڈ بھی کریں۔ پسندنے کا شکریہ

      Reply

  5. یہ بندہ ضرور کچھ کرے گا اور کیا کچھ بھی نہیں
    ایسا لگ رہا ہے آپکا وہ دوست میں ہوں

    Reply

    1. اس مضمون میں استعمال تمام ‘دوست’ فرضی ہیں اور کسی قسم کی مماثلت کا ذمہ دار ادارہ نہ ہو گا۔۔۔! :)

      Reply
  6. فرحان

    بہت خوب، مزا آگیا یہ تحریر پڑھ کے!!
    میٹرک میں‌بائیو تھی؛ کمپیوٹر کی چوائس تھی مگرکمپیوٹر ٹیچر کوئی نہیں‌تھا؛ شوق کمپیوٹر کا تھا مگر میٹرک میں‌بائیو سو ایف ایس سی میں‌بھی بائیو۔۔۔
    میڈیکل کالج میں‌داخلہ نہ ملا، بسس اب تو کمپیوٹر ہی پڑھنا ہے ۔۔۔
    اب سوچتا ہوں‌‌ پڑھائی جوئے کے سٹائل میں‌کی ہے۔۔۔ (:

    Reply
  7. وحید

    بہت اعلیٰ مضمون۔۔ ویسے ایک اور چیز کا اضافہ کیا جا سکتا تھا کہ کچھ بچے ڈاکٹر بننے کے شوق میں میٹرک میں بیالوجی رکھتے ہیں، لیکن پہلے ہی مہینے بیالوجی کے ٹیچر یہ کہ کر انہیں کلاس سے نکال دیتے ہیں کہ وہ بیالوجی نہیں پڑھ سکتے، اور پھر ان بچوں کو ‘آئی سی ایس ‘ کی کلاس میں بھیج دیا جاتا ہے۔ (یعنی کہ بیالوجی سے شارٹ لسٹ کر دیا جاتا ہے) ط:

    Reply

    1. سر جی، بہت شکریہ پسند کرنے کا۔
      اب سب اپنی اپنی داستان بتا رہے ہیں۔۔۔ بیالوجی پڑھ لیتے تو انسانوں کے ڈاکٹر بن جاتے ، اب کمپیوٹر سائینس کے ہیں۔۔!

      Reply

  8. میرے بھائی عمیر لطیف نے بڑے اچھے موضوع کی جانب توجہ دلائی ہے۔ میں بھی ایک انجینیئر ہوں اور تدریس کے شعبہ سے تعلق رکھتا ہوں۔ میں اپنے طلبہ کو ہمیشہ یہی باور کروتا ہوں ک نالائق اور لائق جیسی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ یہاں پر والدین کا قصور زیادہ بنتا ہے۔ جاہے وہ پڑہے لکھے نہیں بھی ہیں مگر انہیں اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر کسی استاد سے مشورہ زرور کرنا چاہیے۔ اگر وہ خود پرہے لکھے نہیں‌ہیں تو۔ اللہ کے فضل و کرم سے آج وہ دن بھی آگیا جب میں بھی اپنے طلبہ کی کونسلگ کرتا ہوں۔ جہاں تک ممکن ہو سکے۔ تا کہ کو ئی کل کو یہ نہ کہ سکے کہ کسی نےکچھ بتا یا ہی نہیں کہ کیا بننا ہے۔ اور ان کے زہن سے یہ نالایئق اور لائق کے تفرقے کہ ختم کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اور ساتھ یہ بھی تصیحت کرتا ہوں کہ زندگی صرف اچھے نمبر حاصل کرنے کا نام نہیں۔ یہ اس سے بہت بڑھ کر ہے۔

    Reply

    1. ہم تو شروع سے ہی کہتے آئے ہیں۔۔ یہ نمبر شمبر کچھ نہیں ہوتے۔۔ ط:
      بہت شکریہ تبصرہ کرنے کا۔

      Reply
  9. maha

    زندگی سے یھی گلا ھے مجھے
    کوی راھنئما نھی ملا ھے مجھے
    plz jis sy jitna ho sakay wo is maamlay main bachon ko gauid karain, main nai chahti k kal ko koi zindgi say ya gila kray

    Reply
  10. عبدالناصر عطاری

    عمیر بهائی
    خوبصورت باتیں لکهی ہیں آب بیتی
    بهی اور راہنمائ بهی

    Reply

تبصرہ کیجئے

بے فکر رہیں، ای میل ظاہر نہیں کیا جائے گا۔ * نشان زدہ جگہیں پُر کرنا لازمی ہے۔ آپکا میری رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، لیکن رائے کے اظہار کیلئے شائستہ زبان، اعلیٰ کردار اور باوضو ہونا ضروری ہے!۔ p: